٭حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان درخت لگاتا ہے پھر اس میں سے جتنا حصہ کھالیا جائے وہ درخت لگانے والے کے لیے صدقہ ہوجاتا ہے اور جو اس میں سے چرا لیا جائے وہ بھی صدقہ ہوجاتا ہے۔ یعنی اس پر بھی مالک کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جتنا حصہ اس میں سے پرندےکھالیتے ہیں وہ بھی اس کیلئے صدقہ ہوجاتا ہے۔ (غرض یہ کہ) جو کوئی اس درخت میں سے کچھ (بھی پھل وغیرہ) لے کر کم کردیتا ہے تو وہ اس (درخت لگانے والے) کیلئے صدقہ ہوجاتا ہے۔ (مسلم)
قارئین! آپ کے علم میں ہے کہ صدقہ بلاؤں کو رد‘ مصائب کو دور‘ ناکامیاوں کو ختم اور پریشانیوں کا آخری حل ہے۔ آئیے! ہم ہجویری محل میں اپنے ‘ اپنے عزیزوں اور پیاروں کے نام کے سینکڑوں ہزاروں درخت لگائیں اور اس صدقہ جاریہ کے ذریعے اپنی اور اپنی نسلوں کو دولت‘ عزت‘ رزق‘ صحت‘ خوشیاں‘ خوشحالیاں‘ کامیابیاں اللہ کے خزانوں سے دلوائیں۔
درخت لگانے کے خواہشمند صرف اس نمبر پر میسج یا واٹس ایپ کریں:0343-8710009
اس کا ثواب صرف اللہ کے ذمہ ہے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (اور برابرکا بدلہ لینے کے لیے ہم نے اجازت دےرکھی ہے کہ) برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے (لیکن اس کے باوجود) جو شخص درگزر کرے اور (باہمی معاملہ کی) اصلاح کرلے( جس سے دشمنی ختم ہوجائے اوردوستی ہوجائے کہ یہ معافی سے بھی بڑھ کر ہے) تو اس کاثواب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے(اور جو بدلہ لینے میں زیادتی کرنے لگے تو سن لے کہ ) واقعی اللہ تعالیٰ ظالموںکو پسند نہیں کرتے۔ (شوریٰ)٭اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اور جب غصہ ہوتے ہیں تو معاف کردیتے ہیں۔ (شوریٰ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں